شوبز انڈسٹری کی ایک اور جوڑی کی راہیں جدا ہو گئیں

شوبز انڈسٹری کی ایک اور جوڑی کی راہیں جدا ہو گئیں

فیملی کورٹ نے گلوکارہ صنم ماروی کو خلع کی ڈگری جاری کر دیhtp//desertnewsfressher.blogspot.com

شوبز انڈسٹری کی ایک اور جوڑی کی راہیں جدا ہو گئیں

فیملی کورٹ نے گلوکارہ صنم ماروی کو خلع کی ڈگری جاری کر دی

شوبز انڈسٹری کی ایک اور جوڑی کی راہیں جدا ہو گئیں

 تازہ ترین -20فروری2020ء شوبز انڈسٹری کی ایک اور جوڑی کی راہیں جدا ہو گئیں۔گلوکارہ صنم ماروی نے شوہر حامد علی سے خلع لے لی ہے۔فیملی کورٹ نے گلوکارہ صنم ماروی کو خلع کی ڈگری جاری کر دی۔فیملی سول جج افضل واہلہ کی عدالت میں صنم ماروی نے اپنے شوہرحامدعلی کے خلاف خلع کے دعوے میں موقف اختیار کیا تھا کہ کہ ان کے تین بچے ہیں ان کا شوہر حامد علی تشدد کرتا ہے ،بچوں کے سامنے بھی مارتا پیٹتا ہے اور گالیاں دیتا ہے ،وہ کافی عرصے سے تشدد برداشت کررہی ہیں اوراب وہ مزید تشدد برداشت نہیں کرسکتی۔
لاہور کی مقامی عدالت می ںگلوکارہ صنم ماروی کی خلع کی درخواست پر شوہر حامد علی نے جواب جمع کروایا تھا۔ گلوکارہ صنم ماروی کے شوہر نے بیوی کے تمام الزامات مسترد کر دیئے۔

عدالت میں جمع کروا ئے گئے جواب میں کہا گیاکہ بیوی سے کبھی بدتمیزی نہیں کی اور نہ ہی گالی گلوچ کی۔حامد علی کا جواب سات صفحات پر مشتمل تھا، فیملی کورٹ نے دونوں میاں بیوی کو 17 فروری کو طلب کیا تھا۔ جواب میں گلوکارہ کے شوہر نے بتایا کہ بیوی اور بچوں کو باقاعدہ خرچہ ادا کررہا ہوں۔
بیوی سے میری پوری فیملی پیار کرتی ہے اوربیوی سے کوئی شکوہ شکایت نہیں ہے۔جواب میں مزید کہا گیا کہ بیوی نے غلط فہمی کی بنیاد پر خلع کی درخواست دائر کررکھی ہے۔حامد علی نے استدعا کی کہ عدالتمیری اہلیہ کی خلع کی درخواست مسترد کرنے کا حکم دے۔درخواست گزار گلوکارہ صنم ماروی کا موقف ہے کہ شوہر حامد علی سے سال2009ء میں اسلامی قوانین کے تحت شادی ہوئی اور ہمارے تین بچے بھی ہیں۔شادی کے کچھ عرصے بعد شوہر کا رویہ بدل گیا۔شوہر بچوں کے سامنے گالیاں نکالتا ہے اور مارتاپیٹتا ہے۔صنم ماروی نے استدعا کی کہ شوہر کے ساتھ مزید گزار ممکن نہیں ہے لہذا عدالت خلع کی ڈگری جاری کرے۔آج عدالت نے گلوکارہ صنم ماروی کو خلع کی ڈگری جاری کر دی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

مسلمانوں کو 1947 میں ہی پاکستان بھیج دینا چاہیئے تھا،گریراج سنگھ

اورینج لائن ٹرین کو 10 ارب کی سبسڈی دیں یا اسکول ہسپتال بنائیں”